سلائی مشین کی کہانی

سلائی مشین

 یوں تو آج ہمیں ہر بازار، مال اور شاپنگ سینٹر میں نت نئے اور الگ الگ ڈیزائن کے مختلف رنگوں والے ملبوسات جیسی  سہولیات  ہمہ وقت دستیاب ہوتی  ہیں لیکن کیا کبھی سوچا ہے کہ یہ کپڑے بنتے کیسے ہیں  یہ جن مشینوں پر سلتے ہیں اُن کی کیا تاریخ ہے یوں تو کچھ مشینوں کی تاریخ کو ہم نظر انداز کرتے آئے ہیں

 مثال کے طور پر ہم یہ تو بخوبی جانتے ہیں کہ بلب کس نے ایجاد لیکن یہ نہیں جانتے کہ سوئی کس نے ایجاد کی؟ 

آج سے لاکھوں سال قبل  بنی نوع بشر نے جب پہلا قدم روئے زمین پر رکھا تو  اولین ترجیح تن ڈھکنا قرار پایا یوں جانوروں کی کھال سے پہلا لباس زیبِ تن ہوا جس نے نہ صرف انسانی جسم کو مختلف حشرات العرض بلکہ موسم کی تغیرات سے بھی محفوظ رکھا اور پھر ہر گزرتے دور اور صدی نے اس لباس کو جدت دینے میں اہم کردار ادا کیا اور یوں مختلف تہزیبوں نے لباس کی تیاری اور اُس کے ڈیزائن میں اہم کردار ادا کیا

 آج ہم یہ بات فخریہ کہے سکتے ہیں   کہ جو کپڑا ہم اور آپ زیبِ تن کرتے ہیں وہ گزری صدیوں میں موجود اُمراء اور وزرا کے ملبوسات سے زیادہ پرسکون اور پائیدار ہے جس کی اہم وجہ سائنس اور انسانی سوچ کی جدت سے اُنسیت ہے جو ہر گزرتے وقت کے ساتھ انسانی دماغ کو جدت سے ہم کنار کرتی آرہی ہے 

آج ہم انسانی لباس اور اُس کی جدت پسند سوچ سے منسلک ایک ایسی ہی ایجاد کو زیرِ قلم لائے ہیں جس کی ابتداء تو شاید ہاتھ سے ہوئی لیکن آج وہ دنیا کے جدید ترین ملبوسات میں اہم کردار ادا کررہی ہے جی جناب ہم بات کر رہے ہیں سلائی مشین کی آج یہ مشین مختلف بناوٹوں اور فنکشنز کے ساتھ دنیا کے تقریباً ہر گھر میں موجود ہے

سنہ 1755ء میں جرمنی سے تعلق رکھنے والے انجینر اور موجد چارلس فریڈرک ویسنتھل نے انگلینڈ میں دنیا کی پہلی دو سوئیوں پر مشتمل سلائی مشین ایجاد کی بعدازں سنہ 1790ء میں انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے تھامس سینٹ  نے چارلس کی اس مشین میں جدت لاتے ہوئے اسے مزید فنکشنز سے مزین کیا یہ مشین خاص چمڑے اور کینوس میٹریل کی سلائی کے لئے تیار کی گئی تھی

تھامس سینٹ مشین

تھامس کی تیار کردہ مشین سلائی مشین چین سلائی کے طریقہ سے کام انجام دیتی تھی جس میں صرف ایک دھاگہ کی مدد سے یکطرفہ ٹانکہ لگایا جاتا تھا

یوں آٹھارویں صدی کے وسط میں چارلس کایجاد کے ساتھ ہی اسے جدت دینے کا سلسلہ شروع ہوا جو اںیسویں صدی کی شروعاتی سالوں تک جاری رہا جس میں کئی اہم موجدین تھامس اسٹون، تھامس انڈرسن، جون ڈینکن اور جوزف میڈرسپرجر کو خاص اہمیت حاصل ہے 

  بارتھیلیمی تھیمونیئر مشین

سنہ 1829میں ایک فرانس سے تعلق رکھنے والے درزی بارتھیلیمی تھیمونیئر نے پہلی مرتبہ مکمل اور وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والی مشین تیار کی جسے عام طور پر فرانسیسی فوج کی وردیوں کی سلائی کے لئے وسیع پیمانے پر استعمال کیا گیا

 والٹر ہنٹ مشین

بعدازاں سنہ 1832ء میں امریکہ سے تعلق رکھنے والے مکینکل انجینز والٹر ہنٹ نے اس میں جدت لاتے ہوئے دنیا کی پہلی لاک اسٹیچ ٹائپ مشین تیار کی جو تمام تر جدید فنکنشنز سے مزین تھی اور اپنے ڈیزائن اور پائے داری کی بدولت تاحال ذیرِ استعمال ہے

یہاں ہم اس آمر کا تزکرہ ضروری سمجھتے ہیں کہ والٹر جلد ہی اپنی ایجاد کی ہوئی مشینوں میں دلچسپی کہو بیھٹے اور ایسی تمام ایجاد کردہ مشینوں کو چند پیسوں کے عوض فروخت کردیا

بعدازاں سنہ 1842ء میں والٹر کی ایجاد کردہ اس مشین کو جدت دیتے ہوئے کپڑے کی سلائی کو بہتر بنانے کے لئے دو طرفہ پریسنگ کے ساتھ سلائی کا فیچر متعارف کروایا

انیسویں صدی کے شروعاتی دور میں بارتھیلیمی کی ایجاد کردہ سلائی مشین کو جدت دینے کا سلسلہ یوں ایک بار پھر آغاز ہوا اور بیسویں صدی کے آغاز تک جاری رہا

سنہ 1889ء میں مشہورِ زمانہ امریکی مینوفیکچرنگ کمپنی سنگر سوئنگ کاریوریشن نے پہلے برقی طاقت سے چلنے والی سلائی مشین متعارف کروائی اپنی شروعارتی میں یہ مشین ایک عدد برقی موٹر سے منسلک کی گئی جو ایک ربڑ کی مدد سے ہتھی کی جگہ کوگھماتی تھی 


بعدازاں عوامی مقبولیت کے پیشِ نظر اس مشین کو مزید جدت دیتے ہوئے مختلف سوفٹ وئیرز اور کمپیوٹرز کی مدد سے خوکاری کی جانب منتقل کردیا گیا۔

یوں سلائی مشین کی ایجاد اور اسے جدت دینے کا آٹھارویں صدی سے آغاز ہونے والا یہ سفر آج بھی جاری و ساری ہے اور مزید جدت کی جانب گامزن ہے کہتے ہیں کسی بھی کارمد چیز کی ایجاد سے زیادہ مشکل اُس ایجاد کو زندہ رکھنا اور ہر آنے والے دور کے ساتھ اُس میں جدت پیدا کرنا ہے  

ہم اُمید کرتے ہیں کہ آپ کو ہماری یہ تحریر دلچسپ معلوم ہوئی ہوگی آپ کا سلائی مشین کی ایجاد سے متعلق کیا خیال ہے ہمیں اپنی آراء سے کمنٹ بکس میں ضرور آگاہ کریں، شکریہ

ازقلم سید مرتعٰظی حسن