ونڈ ٹربائن

 وینڈ ٹربائن


ٹرنگ ٹرنگ سکول میں لینچ ٹائم کے لئَے گھنٹی بجی سب بچے لنچ کے لئے میس کی جگہ جمع ہوئے انہیں بچوں میں پانچویں جماعت کی طالبعلم ثانیہ اور اُس کی دوست بھی تھے جو گرمیوں کی تعطیلات  کے بعد پہلی بار ایک ساتھ بیٹھے تھے سب دوست باری باری بتا رہے تھے کہ اُنہوں نے چھٹیاں کیسے گزاریں۔ 

ثانیہ کی باری آنے پر اُس نے بتایا اُس کے بابا میکنیکل انجینر ہیں اور چائنہ میں کام کرتے ہیں اور اس بار گرمیوں کی چھٹیاں اُس نے اپنے بابا کے ساتھ چائنہ میں گزاری ہیں اور خوب مزے کیے ہیں اتنے میں نائلہ نے پوچھا کہ وہ چائنہ میں کیا کام کرتے ہیں جس کے جواب میں ثانیہ نے بتایا کہ اُس کے بابا چائنہ میں وینڈ ٹربائن پلانٹ پر کام کرتے ہیں اس پر نائلہ نے پھر سوال کیا کے یہ ونڈ ٹربائن کیا ہوتا ہے اور اس کا کیا کام ہے جس پر نائلہ نے جواب دیا اُس کے بابا نے اُسے بتایا تھا کہ ونڈ ٹربائن عام طور پر ہوا کی مدد سے بجلی بنانے کا کام کرتی ہے اور آج کے دور میں جب ہر جگہ ماحولیاتی آلودگی کا چرچہ ہے یہ بہت اہمیت کی حامل ہے

 دانش جو ساری گفتگو بڑی خاموشی سے سن رہا تھا ثانیہ سے پوچھنے لگا لیکن اسے ایجاد کس نے کیا ہے جس پر ثانیہ نے بولا کہ اُسے اس بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے جس پر سب دوستوں نے اتفاق کیا کہ وہ اس بارے میں کلاس میں ٹیچر سے پوچھیں گے یوں اس گفتگو کا اختتام ہوا

ثانیہ اور اُ سکے دوست تو اس بارے میں اپنی ٹیچر سے پوچھ ہی لیں گے لیکن ہم اپنے معزز قارئین کی معلومات میں اضافہ کے لئے بتاتے چلیں کہ یوں تو ونڈ ٹربائن کے تصور اور اس کے استعمال شواہد گیارویں اور بارہویں صدی عیسویں سے ملتے ہیں لیکن اس کے  باقعدہ استعمال کا تصور پہلی مرتبہ سنہ1883ء میں ایک آسٹرین شہری جوسف فرائیڈ لینڈر نے ویانا انٹرنیشنل الیکٹریکل ایگزیبشن کے دوران پیش کی۔

جوسف کی پیش کردہ ونڈ ٹربائن3.7کلو واٹ کی طاقت کی حامل اور بیٹریوں سے منسلک تھی جس کا مظاہرہ کئی برقی چراغوں، اوزاروں اور تھریشنگ مشین کو چلا کر کیا گیا۔

بعدازں جولائی سنہ 1887ء میں سکوٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے الیکٹریکل انجینئر جیمز بلیتھ نے اپنے ہولی ڈے ہاوس کو روشن کرنے کے لئے اسی ٹربائن میں جدت لاتے ہوئے چارجنگ مشین سے مزین کیا اسی سال کچھ ماہ کے فرق سے ایک امریکی موجد نے ایک مقامی یونیورسٹی اور چند ساتھیوں کی مدد سے خود کار ٹربائن تیار کی جس کی اونچائی60فٹ، وزن 40 ٹن اور طاقت کے لحاظ سے یہ ٹربائن 12 کلو واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی

ء 1883سے1887کے دورانیہ میں ونڈ ٹربائن میں ہونے والی پیش رفت کے سبب دنیا کہ بیشتر ترقی یافتہ ممالک میں ماحول دوست ونڈ ٹربائن کی افادیت کو سمجھا اور سراہا گیا

جس کا اندازہ ہم اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ سنہ 1900سے 1980کے دوران انڈیسٹریل ضرورتوں کو پورا کرنے اور دیہی علاقوں میں بجلی کے ترسیلاتی مسائل کو حل کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر ونڈ ٹربائن کی تیاری اورتعیناتی کے لئے کام کیا گیا جس میں سب سے زیادہ پیداوری طاقت کا شمار22کلو واٹ کیا گیا۔

جوزف کے اس عملی تصور کی کامیابی کا اندازہ ہم صرف اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ آج دنیا کہ بیشتر ترقی یافتہ ممالک ونڈ ٹربائن کا استعمال آج زمینی سطح سے نکل کے سمندری پانیوں میں جاچکی ہے آج اس کی ایک تازہ مثال چین ہے جس نے اپنے صوبہ ہینان سے منسلک جنوبی سمندری پٹی میں ایک وسیعہ پیمانے پر پلانٹ قائم کیا ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق یہ پلانٹ61000کیوبک میٹر کے وسیع احاطہ پر مشتمل ہے اور 18.5 میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 

یوں تو آج دنیا بجلی کی پیدواری طلب کو پورا کرنے کے لئے بیشتر دوسرے راستے تلاش کر رہی ہے لیکن ونڈ ٹربائن ان سب کاوشوں میں ایک خاص اہمیت رکھتی ہے اور آج کے جدید دور میں کئی سائنس دان اور انجینئرز اس ایجاد میں مزید جدت لانے کے لئے کوشاں ہیں۔

ہمارے معزز قارئین سے گزارش ہے کہ ہمیں اپنی قیمتی آراء سے کمنٹ بکس میں ضرور آگاہ کریں

شکریہ، ازقلم مرتعظٰی حسن۔