بی ٹیک یا بی ای : فیصلہ آپ کا ہے۔
رمیز بیٹا اُٹھو صبح ہوگئ ہے ویسے تو یہ روز صبح کی کہانی تھی بشیر صاحب کے گھر کی رمیز جن کا اکللوتا بیٹا تھا اور بشیر صاحب اکثر اسی بات پر اپنی بیگم سے خائف رہتے تھے کہ اُن کا لاڈلے کو نہ اُٹھایا جائے لیکن آج چونکہ کالج کے سالانہ امتحانات کا رزلٹ آنا تھا تو آج رمیز کو جگانے میں بشیر صاحب بھی پیش پیش تھے
جو مستقل ایک ہی گردان لگائے ہوئے تھے کہ اُٹھ جاو اب تک رزلٹ کا اعلان بھی ہوچکا ہوگا یوں تو رمیز پڑھائی میں صفہ اول کا طالب علم تھا لیکن آج کی بےچینی سمجھ آنے والی تھی
بالآخر اتنی کوششوں کے بعد رمیز ناشتہ کی ٹیبل پر آن پہنچے جہاں سب کا پہلا سوال یہی تھا کہ آگے کیا کرنا ہے؟
جس پر دادا جی نے اپنے لاڈلے پوتے کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ میرا مشورہ ہے کسی اچھی یونیورسٹی میں بی-ٹیک میں داخلہ لے لو انجینرنگ کی اس ڈگری کا آجکل بہت سکوپ ہے۔
معزز قارئین ہمارے خیال سے رمیز کو تو مشورے ملتے رہیں گے آج ہم اسی موضوع کو زیرِ قلم لاتے ہوئے آپ کو بتاتے ہیں کہ اس ساری کہانی میں کچھ ایسی غلطیاں ہمارے کالج پاس طلباء سے سرزد ہوتی ہیں جو بعدازں پریشانی کا باعث بنتی ہیں
ہمارا پہلا سوال اپنے معزز قارئین سے کیا آپ جانتے ہیں کہ بی ای اور بی ٹیک میں کیا فرق ہے؟
جواب: نہیں تو آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں بظاہر تو یہ ایک جیسی ڈگری معلوم ہوتی ہیں لیکن ان میں واضح فرق موجود ہے۔
بی ای : بیچلرز ان انجینرنگ چار سالہ اور آٹھ سمیسٹرز پر مشتمل ایک انڈر گریجویٹ ڈگری پروگرام ہے جس میں طلباء کو ریاضی، انجینرنگ کے اصولوں، مشینوں اُن کے ڈیزائنز اور سائنس کے بنیادی اصولوں کو ترجیحی بنیادوں پر پڑھایا جاتا ہے اس ڈگری کی تکمیل پر دنیا کے مختلف ترقی یافتہ ممالک (متحدہ امریکہ، کینیڈا اور جرمنی وغیرہ) میں گریجویٹ طالب علم کو اس کی صلاحیتوں کی مطابق انجینرنگ سے متعلق مختلف محکموں میں ملازمت کے موقع فراہم کئے جاتے ہیں علاوہ ازیں بعداز گریجوشن طالب علم کے لئے تعلیم کے مزید نئے راستے ہموار ہوتے ہیں
جس میں ایم ای، ایم بی اے، ایم ایس اور ایم ٹیک جیسی ریسرچ سے منسلک ڈگریاں شامل ہیں۔
بی ٹیک: بیچلرز ان ٹیکنالوجی چار سالہ اور آٹھ سمیسٹرز پر مشتمل ایک انڈر گریجویٹ ڈگری پروگرام ہے جس میں طلباء کو انجینرنگ کے تیکنیکی وعملی پہلوں، سائنسی تجربات اور گہری صنعتی مہارت سے متعلق تعلیم فراہم کی جاتی ہے جس کا مقصد دنیا کے مختلف ترقی یافتہ ممالک یعنی (متحدہ امریکہ، کینیڈا، متحدہ عرب امارات اور جرمنی وغیرہ)میں بعداز گریجوشن ایک طالب علم اُس کی کارکردگی اور صلاحیتوں کے مطابق متعلقہ صنعت کے شعبہ پیداوری ترقی، مینوفیکچرنگ اور کوالٹی کنٹرول میں ملازمت فراہم کرنا ہوتا ہے۔
عام طور یہ دونوں ڈگریاں سائنس سے تعلق رکھتی ہیں اور ایک ہی جیسے انجینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے متعلق پروگرامز کی پیشکش کرتی ہیں مثلاً
میکنیکل انجینرنگ
سول انجینرنگ
الیکٹریکل انجینرنگ
الیکٹرونکس اور روبوٹکس جیسے شعبہ شامل ہیں۔
ہمارا یہ تمام کالج پاس آوٹ اسٹوڈنٹس کو یہ مشورہ ہے کسی بھی شعبہ کو چننے یا اُس میں داخلہ لینے سے قبل ایک بار اُس سے متعلق ریسرچ ضرور کریں تاکہ آگے کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے اور اُمید کرتے ہیں آپ کو ہماری یہ چھوٹی پر معلوماتی تحریر پسند آئی ہوگی، شکریہ
ازقلم سید مرتعظٰی حسن

.jpg)
